وہابی مفتیوں کا ایک اور خلاف شریعت فتویٰ
نامحرم عورتیں نہ ملنے کی صورت میں محرم عورتوں سے جہاد النکاح جائز
سعودی عرب کے ایک درباری تکفیری شیخ ناصر العمر نے شامی دہشتگردوں کے لئے
اپنی بہنوں کے ساتھ "جهاد نکاح" کی اجازت کا فتویٰ جاری کر دیا ہے۔ اس
وہابی شیخ کا کہنا ہے کہ "جهاد نکاح" کے فتاویٰ کو بہت تنقید کا نشانہ
بنایا جا رہا ہے، لیکن شام میں جو بیگناہ عورتیں اور بچے ہلاک ہو رہے ہیں،
ان کے بارے میں کوئی بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔
بعض معتبر ذرائع کے مطابق شیخ ناصر العمر نے سٹیلائیٹ ٹی وی چینل "وصال" پر تقریر کرتے ہوئے "جهاد نکاح" کے فتوے پر تنقید کرنے والوں سے شدید گلہ کیا۔ یاد رہے کہ سٹیلائیٹ ٹی وی چینل "وصال" شام کے تکفیری اور شدت پسند دہشتگرد گروہوں کا ہم خیال تصور کیا جاتا ہے۔ وہابی شیخ کا مزید کہنا تھا کہ بعض افراد ان فتاویٰ پر شدید تنقید کر رہے ہیں جو بقول ناصر العمر کے مجاہدین بھائیوں کو جہاد نکاح کی اجازت دیتے ہیں، لیکن یہی افراد شامی فوجوں کی طرف سے شام میں قتل عام کخلاف بات نہیں کرتے اور نہ ہی اس کی مذمت کرتے ہیں۔
اس وہابی شیخ نے اپنی تقریر میں شام میں حالیہ ہلاکتوں کا الزام شامی حکومت اور ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو ممالک ہلال شیعی تشکیل دینے اور اسے پررنگ کرنے میں مصروف ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ سنی اس خطے کی سرنوشت کے لئے کوئی کردار ادا کریں۔مسلمانان جہان سایٹ نے لکھا ہے کہ ناصر العمر نے اپنی تقریر میں مزید کہا ہے کہ شام میں مجاہدین نامحرم مجاہد خواتین کی عدم موجودگی کی صورت میں اپنی محرم خواتین کے ساتھ جہاد نکاح کرسکتے ہیں۔ اس وہابی شیخ نے اپنے اس عجیب و غریب فتویٰ میں واضح اعلان کیا ہے کہ نامحرم خواتین تک دسترسی نہ ہونے کی صورت میں شامی مجاہدین اپنی محرم خواتین اور بہنوں سے "عقد نکاح" کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس وہابی شیخ نے یہ عجیب و غریب اور جنجالی فتویٰ صادر کیا ہے بلکہ اس سے پہلے یہ شیخ شیعہ خواتین کو گرفتار کرنے اور انہیں نام نہاد مجاہدین میں تقسیم کرنے کا فتویٰ بھی دے چکا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے درباری تکفیری شیوخ نے ایک نیا فتویٰ دیا ہے،جس کی رو سے شام میں سرگرم عمل دہشتگرد اپنے محرم افراد سے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ لبنان کی پریس نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے ایک تکفیری درباری ملا شیخ ناصر العمر نے فتویٰ دیا ہے کہ شام میں جہاد النکاح میں محرم افراد بھی شامل ہوتے ہیں اور شام میں لڑنے والے افراد، اپنے محرموں سے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ اس سعودی درباری تکفیری شیخ نے شام میں دہشتگردوں کےجرائم کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں یہ جرائم جاری رہنے چاہیئں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے تکفیری وہابی شیوخ نے شام میں کفر و شرک کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی حمایت میں ایسے عجیب وغریب فتوے جاری کئے ہیں، جو نہ صرف غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی بھی ہیں۔
اس فتوے کا ماخذ: http://www.alhadathnews.net/archives/96136
بعض معتبر ذرائع کے مطابق شیخ ناصر العمر نے سٹیلائیٹ ٹی وی چینل "وصال" پر تقریر کرتے ہوئے "جهاد نکاح" کے فتوے پر تنقید کرنے والوں سے شدید گلہ کیا۔ یاد رہے کہ سٹیلائیٹ ٹی وی چینل "وصال" شام کے تکفیری اور شدت پسند دہشتگرد گروہوں کا ہم خیال تصور کیا جاتا ہے۔ وہابی شیخ کا مزید کہنا تھا کہ بعض افراد ان فتاویٰ پر شدید تنقید کر رہے ہیں جو بقول ناصر العمر کے مجاہدین بھائیوں کو جہاد نکاح کی اجازت دیتے ہیں، لیکن یہی افراد شامی فوجوں کی طرف سے شام میں قتل عام کخلاف بات نہیں کرتے اور نہ ہی اس کی مذمت کرتے ہیں۔
اس وہابی شیخ نے اپنی تقریر میں شام میں حالیہ ہلاکتوں کا الزام شامی حکومت اور ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو ممالک ہلال شیعی تشکیل دینے اور اسے پررنگ کرنے میں مصروف ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ سنی اس خطے کی سرنوشت کے لئے کوئی کردار ادا کریں۔مسلمانان جہان سایٹ نے لکھا ہے کہ ناصر العمر نے اپنی تقریر میں مزید کہا ہے کہ شام میں مجاہدین نامحرم مجاہد خواتین کی عدم موجودگی کی صورت میں اپنی محرم خواتین کے ساتھ جہاد نکاح کرسکتے ہیں۔ اس وہابی شیخ نے اپنے اس عجیب و غریب فتویٰ میں واضح اعلان کیا ہے کہ نامحرم خواتین تک دسترسی نہ ہونے کی صورت میں شامی مجاہدین اپنی محرم خواتین اور بہنوں سے "عقد نکاح" کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس وہابی شیخ نے یہ عجیب و غریب اور جنجالی فتویٰ صادر کیا ہے بلکہ اس سے پہلے یہ شیخ شیعہ خواتین کو گرفتار کرنے اور انہیں نام نہاد مجاہدین میں تقسیم کرنے کا فتویٰ بھی دے چکا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے درباری تکفیری شیوخ نے ایک نیا فتویٰ دیا ہے،جس کی رو سے شام میں سرگرم عمل دہشتگرد اپنے محرم افراد سے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ لبنان کی پریس نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے ایک تکفیری درباری ملا شیخ ناصر العمر نے فتویٰ دیا ہے کہ شام میں جہاد النکاح میں محرم افراد بھی شامل ہوتے ہیں اور شام میں لڑنے والے افراد، اپنے محرموں سے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ اس سعودی درباری تکفیری شیخ نے شام میں دہشتگردوں کےجرائم کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں یہ جرائم جاری رہنے چاہیئں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے تکفیری وہابی شیوخ نے شام میں کفر و شرک کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی حمایت میں ایسے عجیب وغریب فتوے جاری کئے ہیں، جو نہ صرف غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی بھی ہیں۔
اس فتوے کا ماخذ: http://www.alhadathnews.net/archives/96136
No comments:
Post a Comment